سنبھل ، یکم دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)اتر پردیش کے سنبھل میں 24 نومبر کو پیش آنے والے تشدد کی تحقیقات کے لیے ریاستی حکومت نے تین رکنی عدالتی جانچ کمیشن تشکیل دیا تھا۔ کمیشن کے دو ارکان ہفتے کو مراد آباد پہنچے، جبکہ اتوار (یکم دسمبر) کو وہ سنبھل کا دورہ کریں گے۔ کمیشن کی ٹیم تحقیقات کے دوران چار اہم نکات پر غور کرے گی، جن میں مندرجہ ذیل پہلو شامل ہیں:
- کیا تشدد کسی سازش کے تحت منصوبہ بند تھی؟
- کیا پولیس تحفظ کے انتظامات ٹھیک تھے؟
- کن وجوہات سے اور کن حالات میں تشدد ہوا، اس کی وجہ کیا تھی؟
- آگے مستقبل میں ایسے واقعات نہ ہوں اس کے لیے کیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مراد آباد کے ڈویژنل کمشنر آنجنئے کمار سنگھ نے اس سلسلے میں بتایا "کمیشن کے دو رکن ہفتہ کو مراد آباد پہنچے۔ تیسرے رکن اتوار کو سنبھل جاتے وقت ان سے ملاقات کرکے اپنا تعاون دیں گے"۔ آنجنئے کمار سنگھ نے آگے کہا کہ جانچ کمیٹی اپنا کام کرے گی، وہ طے کرے گی کہ کیا کرنا ہے، ہمیں صرف ان کی مدد کرنی ہے۔ تحفظ کے انتظامات کیے گئے ہیں، جس مقام پر وہ جائیں گے وہاں سیکوریٹی فورس تعینات کیے گئے ہیں۔ اس کے بعد وہ آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔ جانچ کمیٹی کے مطابق ہی انتظامات ہوں گے۔ سنبھل کے حالات پر نگرانی کی جا رہی ہے۔
یوپی حکومت نے سنبھل معاملے کی جانچ کے لیے 28 نومبر کو تشکیل عدالتی کمیشن کو نوٹیفکیشن کی تاریخ سے 2 مہینے کے اندر اپنی جانچ پوری کرنے کی ہدایت دی ہے۔ واضح ہو کہ سنبھل میں کوٹ گروی علاقے میں شہر کی شاہی جامع مسجد کے عدالت کے حکم پر سروے کو لے کر ٹکراؤ کے بعد 4 لوگوں کی موت ہوگئی تھی جبکہ پولیس اہلکاروں سمیت کئی افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
یوپی کے ایڈیشنل سکریٹری (داخلہ) دیپک کمار کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق سنبھل تشدد کے لیے تشکیل جانچ کمیشن کے چیئرمین الٰہ آباد ہائی کورٹ کے سبکدوش جج جسٹس دیویندر کمار اروڑہ ہیں۔ جبکہ دیگر اراکین میں سبکدوش آئی اے ایس افسر امت موہن پرساد اور سبکدوش آئی پی ایس افسر اروند کمار جین شامل ہیں۔